برلن،27جون؍(ایس اونیوز/آئی این ایس انڈیا)جرمن چانسلر انگیلا میرکل اور فرانسیسی صدر فرانسوا اولاند نے کہا ہے برطانیہ کے یورپی یونین چھوڑنے کے فیصلے کے بعد کی صورت حال سے نمٹنے پر ان میں مکمل مفاہمت ہے۔اولاند نے متنبہ کیا کہ علیحدگی کے بعد ہمیں تقسیم، نااتفاقی اور جھگڑے کا خطرہ ہے۔برگزٹ یا یورپی یونین سے برطانیہ کے نکلنے ریفرنڈم کے بعد مختلف سفارتی سرگرمیوں کے دوران ان دونوں رہنماؤں کی برلن میں ملاقات ہونے والی ہے۔دریں اثنا ایشیائی بازاروں میں ابتدائی کاروبار کے دوران برطانوی پاؤنڈ کی قدر و قیمت میں مزید کمی آئی ہے۔برطانیہ میں سٹاک مارکٹ کھلنے سے قبل برطانوی چانسلر جارج اوسبورن ایک بیان جاری کریں گے تاکہ بازار کو پرسکون رکھا جا سکے۔دوسری جانب برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون سوموار کو کابینہ کے اجلاس کی صدارت کر رہے ہیں۔بورس جانسن جنھوں نے برطانیہ کی یورپی یونین سے علیحدگی کی سربراہی کی تھی اور جو ڈیوڈ کیمرون کی جگہ لینے کے خواہش مند ہیں انھوں نے کہا کہ برطانیہ یورپی یونین کے ساتھ تعاون میں اضافے کی کوشش جاری رکھے گا۔اتوار کو مسٹر اولاند نے کہا کہ برطانیہ کے فیصلے کو اب واپس نہیں لیا جائے گا۔ اس کے ساتھ یہ بھی کہا کہ جو کبھی ناقابل تصور تھا اب وہ ناقابل تنسیخ ہے۔چانسلر میرکل صدر اولاند، اطالوی وزیر اعظم میٹیو رینزی اور یورپین کونسل کے صدر ڈونالڈ ٹسک کی سوموار کو میزبانی کر رہی ہیں۔اتوار کو روم میں انھوں نے برطانیہ کے فیصلے پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ یورپی یونین کے ساتھ قریبی تعلقات کو برقرار رکھے گا۔اس سے قبل امریکی صدر براک اوباما نے کہا تھا کہ برطانیہ کے فیصلے کے باوجود امریکہ اور برطانیہ کے خصوصی تعلقات قائم رہیں گے۔اس سے قبل یورپین کونسل کے صدر ژان کلاڈ جنکر نے کہا تھا کہ یورپی یونین سے برطانیہ کی علیحدگی کا مرحلہ جلدی شروع ہو جانا چاہیے۔یورپی یونین کے کئی وزرائے خارجہ نے برطانیہ پر یورپی یونین کو چھوڑنے کے عمل کو شروع کرنے کے لیے کہا ہے جبکہ برطانوی وزیر خارجہ فلپ ہیمنڈ نے کہا فی الحال کچھ نہیں ہو سکتا ہے۔جرمن چانسلر کے چیف آف سٹاف نے ان کے اس موقف کی حمایت کی ہے اور کہا ہے کہ برطانوی سیاست داں اپنا وقت لیں اور یورپی یونین سے علیحدگی کے نتائج کا جائزہ لیں۔اس سے قبل ڈیوڈ کیمرون نے کہا تھا کہ وہ اکتوبر میں عہدے سے دست بردار ہو جائیں گے تاکہ ان کے جانشین علیحدگی کی بات جاری رکھ سکیں جس میں لزبن معاہدے کے آرٹیکل 50کے استعمال کا اعلان شامل ہے جس کے نتیجے میں برطانیہ کو دو سال کی مہلت مل جائے گی۔